شمو ایل علیہ السلام کی وفات اور شائول کی موت

 اس عرصہ میں شمو ایل علیہ السلام نے وفات پائی



 فلسطینیوں نے ایک لشکر جرار بنی اسرائیل کی طرف جا شاہ نے بھی فوج تیار کر کے اس لشکر کے سامنے قیام کیا لیکن دشمن کی کثرت سے خوفزدہ ہوکر خداوند سے مشورہ طلب کرنے پر کوئی جواب نہ ملا اس موبائل علیہ سلام کی ایک جادوگر عورت ہے دو مردوں کی روح کو حاضر کر تی ہے



شمائل اپنے لوگوں کے ساتھ اس عورت کے پاس گی



ا اور کہا شموعی لکیروں کو میرے لئے بلادے جادوگرنی نے تعمیل حکم کی اور اس روح کو دیکھ کر چھوڑ دیا شعور نے کہا تو کیا دیکھتی اور تم نے کہا کے ایک بھی مرد ہے کپڑے پہنے ہوئے آیا ہے ہے سمجھ گیا کے اوائل علیہ السلام ہے انہیں اس کی آواز سنی جو کہتے تھے کہ تو نے مجھے کیوں تکلیف دی اور زمین پر بلایا



شعور نے کہا کہ میں سخت مصیبت میں گرفتار ہو فلسطینیوں نے مجھ پر فوج کشی کی ہے اور خداوند مجھ سے برگزشتہ ہے نہ پہ غرو کے ذریعے سے جواب دیتا ہے اور نہ خواب میں آتا ہے آپ کو میں نے مشورہ کے لئے بلایا ہے کہ میں کیا کروں شمویل علیہ السلام کی آواز سنائی دی کہ خداوند تیرے ساتھ وہی کرے گا جو میں کہتا ہوں تو اور تیرے لڑکے مجھ سے ملیں گے اور بنی اسرائیل کے لشکروں کو خدا فلسطینیوں کے قبضے میں دے دے گا



شعور نے چوبیس گھنٹہ سے کھانا نہیں کھایا تھا یہ سن کر وہ بے ہوش ہوگئے جب ہوش آیا تو جادوگر عورت نے اس کو اس کے خادم کو کھانا  کھانا دیا اور وہ اسی وقت واپس ہو گیا صبح کو فلسطینیوں کے لشکر نے بنی اسرائیل کے لشکر کو پریشان کردیا شوال کے تین لڑکے مارے گئے اور شعور سے سخت زخمی ہو گیا کیونکہ وہ زندہ گرفتار نہیں ہونا چاہتا تھا اس لیے اس نے اپنے خادم سے کہا کہ وہ اپنی تلوار سے اسے مار ڈالے



خادم نے انکار کیا ناچار شاہ نے اس کی تلوار پر گر کر اپنی جان دے دی فلسطینیوں نے نعشوں کو برا نہ کیا سب کے بیچ میں شعور کی


 لاش پائی اس کا سر کاٹ کر کھڑے دیوار پر لٹکا دیا داؤد علیہ السلام کو اپنے دوست شعور کی خبریں وفات سن کر بہت رنج ہوا انہوں نے اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے اور بہت روئے اور مرثیہ کے طور پر ایک گیت گایا جو تورات میں تحریر ہے



Post a Comment

0 Comments