حضرت داؤد علیہ السلام کا زندگی کا واقعہ

آخرکار بنی اسرائیل نے سمجھ لیا کہ انہیں فلسطینیوں کے مقابلے میں متحد ہونا چاہیے

 اس لیے امرائے بنی اسرائیل میں آکر شمائل سے درخواست کی کہ وہ ان کی بادشاہی قبول کرے تاکہ دوسرے ملکوں کی طرح ان کا بھی بادشاہ مقرر ہو جائے پہلے تو چشموں ایل نے انکار کیا اور کہا کہ جو تمہارا بادشاہ ہوگا وہ تمہارے لڑکوں کو عطر سازی اور کھانا پکانے پر مجبور کرے گا تمہارے کھیتوں اور انگور لون کے درختوں کو چھین لے گا اور اپنے غلاموں پر مہربانی کرے گا



 تمہارے غلاموں کنیزوں گائوں اور گدھوں کو بجی چھین لے گا اس وقت بادشاہ کے ہاتھ سے فریاد کرو گے اور خدا تمہاری فریاد نہ سنے گا بنی اسرائیل نے شمول کی بات نہ سنی اور مجبور ہو کر ان کی استدعا پوری کرے اس زمانہ میں قبیلہ بنیامین میں ایک طاقتور جنگجو جوان تھا جس کا نام شاہ اول تھا یہ جو ان بنی اسرائیل میں سب باتوں سے زیادہ خوش اندام اور قد آور تھا ایک روز شاول کے باپ ک

ی کچھ غلطیاں گم ہو گئی




 اس نے انہیں تمام ملک میں ڈھونڈ مارا مگر کچھ نہ پتہ لگا جو خادم اس کے ہمراہ تھا اس نے کہا کہ اس شہر میں ایک مرد خدا ہے وہ جو کچھ کہتا ہے وہی ہوتا ہے اس کی خدمت میں چلے شاہد وہ کچھ بتایا اس نے کہا مراد پوری ہوگی اور شعور بنی اسرائیل کا بادشاہ ہوگا اس وقت بنی اسرائیل جماعت اور بادشاہ انتخاب کرنا چاہتے تھے شموعی شاہ ان کو بادشاہ مقرر کیا اور اس نے بنی اسرائیل کو فلسطینیوں کے ہاتھوں سے نجات تھی 


 ایک روز جموال نے سہولت سے کہا کہ تو اعمال کا سے لڑ اور جو کچھ ہاتھ ہے خدا کیا میں نظر کر کوئی چیز باقی نہ رکھ عورت مرد لڑکے جہاں تک کہ شیر خوار بچے گائے بکری گدھے اور سب کو مار ڈال شاہ اول نے اعمال کا کی طرف بڑھ کر ان کو شکست دی اور ان کے بادشاہ کو گرفتار کرلیا بنی اسرائیل نے سب باشندوں کو مار ڈالا لیکن بادشاہ کو زندہ رہنے دیا 


اور موٹی تازی بیڑی گائے اور رکھ لئے مار ڈالے شاہ عالمی واپس جاکر شمائل سے کہا کہ میں نے خدا کے حکم کی اطاعت کی اس نے کہا پھر میں گایوں اور بھیڑوں کی آوازیں کیسی سنتا ہوں اس کے کیا معنی ہیں شعور نے عذر کیا کہ میں نے ان جانوروں کو قربانی کے لئے رکھ لیا شمول نے کہا کہ خدا کے حکم کی اطاعت قربانی سے بہتر ہے تو نے خدا کے حکم کی اطاعت نہیں کی تو وہ بھی تجھے سلطنت نہ دے گا یہ سن کر سب نے شاہ عمل کا کے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے داؤد چاول

 کبھی کبھی مغموم ہوتا تھا تو دفع غم اور حصول تفریح کے لئے داؤد کو بلاکر بات سنتا تھا داؤد شہر بیت لحم میں واقع ملک یہوداہ کے رہنے والے ایک نوجوان تھے آپ کے بال خرمایی اور آنکھیں بڑی بڑی اور صورت بہت اچھی تھی شرم وائل علیہ السلام نے آپ کو سلطنت کے لیے نامزد کیا گیا تھا ایک روز فلسطینیوں نے بنی اسرائیل پر حملہ کیا ان کی فوجوں نے دو پہاڑوں پر جو ایک کے نام سے ایک دری کی وجہ سے الگ ہو گئے تھ


ے خیمے قائم کیے ہر صبح کو ایک پہلوان جس کا نام جالوت تھا فلسطینیوں کے لشکر سے باہر آتا تھا اس کا قد بہت لمبا تھا وہ سر پر پیتل کی ٹوپی پہنا تھا اور اس کے جوشن پر پیتل کے ٹکڑے لگے ہوئے تھے اسی طرح پیتل کے موزے پاؤں میں پہنتا تھا اس کا نیزہ بہت لمبا تھا جس کی نوک لوہے کی تھی اس کا غلام اس کے پیچھے سپر لے کر آتا تھا جب وہ درجہ میں پہنچ کر حریف کو طلب کرتا اور کہتا ہے کہ نشے میں سے ایک آدمی لڑنے کے لیے آئے مگر کسی شخص کی ہمت نہیں ہوتی تھی کہ اس کے مقابلے کے لئے جائے


 داؤد علیہ سلام نے اس سے مقابلہ کرنا چاہا 



شاہ ع چاول میں ایک زرہ اور ایک خود انہیں دیا اور ایک تلوار ان کی کمر میں باندھیں لیکن داؤد علیہ السلام نے کہا مجھے ان ہتھیاروں کی ضرورت نہیں ہے وہ فقط اپنی لکڑی اور پانچ پتر اور اپنا گوپھن لے کر ان کے مقابلے میں گائے کی طرف دیکھا تو کہا کہ کیا میں کتا ہو جو لکڑی لے کر میرے مقابلے میں آیا ہے میں تیری لاش ہوا کے پرندوں اور جنگل کے درندوں کو بخش دوں گا داؤد علیہ السلام نے جواب دیا کہ خود کے میں خدا کا نام لے کر تیرے مقابلے میں آیا ہوں 



وہ تجھ کو میرے حوالے کر دے گا یہ کہہ کر وہ جن میں ایک پتھر رکھا اور جلوت پہلوان کی طرف پھینکا وہ پتھر اس کی پیشانی پر لگا جس کی داؤد علیہ السلام نے دوڑ کر جالوت کی تلوار اس کے درمیان سے نکال کر اس کا سر کاٹ دیا شاول داؤد علیہ السلام سے اپنی لڑکی کی شادی کی لیکن کچھ عرصہ کے بعد وہ ان کا مخالف ہو گیا اور ارادہ کیا کہ داؤد علیہ السلام کو مروا ڈالے ایک رات اس نے چن مسلہ آدمیوں کو بھیجا انہوں نے اچانک داؤد علیہ السلام کا گھر گھیرلیا داؤد علیہ السلام کی بیوی نے اطلاع کردی وہ ایک کھڑکی سے کود کر بھاگ گئے اور ان کی بیوی نہ ہو ان کے گھر لٹا کر رہا سے چھپا دیا جس کے بھیجے ہوئے لوگ پہنچے


 تو داؤد علیہ السلام کی بیوی نے کہا کہ داؤد علیہ السلام بیمار ہیں ان لوگوں نے شوہر کو اطلاع دی اس نے کہا کہ انہیں بستر پر مار ڈالو جب وہ دوبارہ آئے تو بستر پر وہ مجسّم آپ آجاؤ داؤد علیہ السلام کی بیوی نے بستر پر لٹا دیا تھا داؤد علیہ السلام کو ہستان میں چلے گئے اور غم مسلہ آدمیوں کا ایک گروہ انہوں نے فراہم کرکے فلسطین کے ایک امیر کی اطاعت کر لی اس نے ایک شہر ان کو دے دیا یہ ممالک متصل پر حملہ کرتے تھے نہ مرد کو زندہ چھوڑ دیتے نہ عورت کو اور بھیڑیں گائیں گدھے اونٹ مال غنیمت میں لے جاتے تھے اور فلسطینیوں کو معلوم ہوتا تھا کہ انہوں نے بنی اسرائیل کی برباد کر ڈالی ہے

Post a Comment

0 Comments