شہر شیلوہ میں قبیلہ افرائیم کے پاس ایک بڑا لکڑی کا صندوق تھا

جس پر سونے کے پتھر جڑے ہوئے تھے

 اس صندوق میں دو پتھر رکھے تھے جن پر خداوند کے احکام خود تھے لوگ اس صندوق کو جو بنی اسرائیل اور خدا کے درمیان یا حداقل ارکان نشانی تھا بہت عزت سے رکھتے تھے کانوں کا ایک خاندان صندوقوں کی حفاظت کی خدمت انجام دیتا تھا اس زمانہ میں اس خاندان کا ریس ایلی تھا ایلی کے گھر میں ایک لڑکا شمو الزامی تھا جس سے اس کی ماں نے بچپن سے خدا کی عبادت کے لئے وقف کر دیا تھا اور وہ کتانی کپڑے پہنے ہوئے ہر وقت خدا کی عبادت میں عمر بسر کرتا تھ ہر سال اس کی ماں اپنے لڑکے کے لئے نئے کپڑے بناتی تھی اور جب وہ قربانی کے مکان میں آتا تھا تو کچھ سائنس کے لیے لاتی تھی ایک روز شمو ایل کے قریب صندوق کے قریب سو رہا تھا اور چراغ جل رہا تھا کہ

 اس نے ایک آواز سنی شرم وائلیشن مولائی 28 کر ایلی کے پاس آیا مگر چونکہ نے اسے نہیں بلایا تھا اس لیے اس نے کہا کہ وہ آواز خدا

 کی تھی تو جلد اپنی جگہ جا اور اگر پھر آواز سن تو کہنا اے خداوندا تیرا بندہ حاضر ہے شرم وائل نے پھر وہ آواز سنی ہو جیسا اس سے کہا گیا تھا اسی طرح جواب دیا اس آواز نے وہ بدقسمتی ظاہر کی جو بنی اسرائیل پر نازل ہونے والی تھ تھوڑے دنوں کے بعد فلسطینیوں نے بنی اسرائیل پر حملہ کیا بنی اسرائیل نے شلوار کے آدمیوں سے خواہش کی کہ وہ ان کے عہد کا صندوق دے دی کیوں کہ ان کا خیال تھا کہ وہ اس بندوق کی بدولت فتح پا جائیں گے ایلی نے جو اسے دھوکا نہیں 

دوں ان تھا اپنے دو لڑکوں کی سپردگی میں وہ سلوک روانہ کیا اور وہ لوگ اسے میدان جنگ میں لے گئے



 بنی اسرائیل اسے دیکھ کر بہت خوش ہوئے دوسرے روز بنی اسرائیل فلسطینیوں کا مقابلہ ہوا مگر بنی اسرائیل مقبوضہ مغربی ہوکر متفرق ہو گئے اور وہ صندوق عہد بھی دشمنوں کے ہاتھ آ گیا رات کو بنیامین کی اولاد میں سے ایک شخص سیل واہ میں پہنچا جس کا گریبان چاک اور سر خاک آلودہ تھا ای دروازہ پر صندوق کا منتظر بیٹھا تھا نہ گاہ کے کان میں شور و غل کی آواز آئی علی نے اس شوروغل کا سبب دریافت کیا کہ قاصد اس کے قریب آیا کیونکہ ضعیف اور نابینا تھا اس نے دریافت کیا جنگ کا کیا نتیجہ کیا نکلا 


قاصد نے جواب دیا کہ بنی اسرائیل نے فلسطینیوں سے شکست کھائی تیرے دونوں لڑکے بھی مارے گئے اور سنو کائے دشمن لے گئے ایلی یہ



 خبر سن کر گر پڑا اور اس کا سر پھٹ گیا اور وہ اس صدمہ سے مر گیا فلسطینی صندوقوں اپنے ہاں لے گئے انہوں نے اس کو ایک بدھ کے پہلو میں جس کی پرستش کرتے تھے رکھ اب تو زمین پر اوندھے منہ پڑا اور ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا اور ایک خطرناک بیماری فلسطینیوں میں پھیل گئی اس قوم کے سردار اس وقت سے ڈرے اور انہوں نے عہد بنی اسرائیل کے پاس بھیج دیا فلسطینیوں نے بنی اسرائیل کے چند شہروں میں اپنی فوج مقرر کی اور عمرہ بنی اسرائیل پر اقتدار حاصل کر کے سلطنت کرنے لگے ایلی کی وفات کے بیس سال بعد شموع ایل جو بددین میں مشہور تھا بنی اسرائیل کا آغاز ہوا اور وہ اپنے وطن کے شہر راہ میں رہنا اختیار کیا یہ شہر ملک بنیامین فلسطین کے جنوب اور فلسطینیوں کے مقابلے میں واقع تھا شرم و این را ما سے بنی اسرائیل کے ان شہروں میں گشت کرتا تھا جو آزاد رہ گئے تھے

Post a Comment

0 Comments