حضرت داؤد علیہ السلام کی سلطنت

 شعور کی وفات کے بعد بنی اسرائیل میں اختلاف واقع ہوا 


کچھ لوگ داؤد علیہ السلام کو بادشاہ بنانا چاہتے تھے اور کچھ لوگ ان کے دوسرے بھائی کو دونوں بادشاہوں میں بڑی بڑی لڑائیاں ہوئیں سات برس کے بعد داؤد علیہ السلام کا بھی اپنے دو خوابوں کے ہاتھ سے مقتول ہوا اور سب نے داؤد علیہ السلام کو بادشاہ تسلیم کر لیا



جب داؤد علیہ السلام کی حکومت مستحکم ہوگئی تو



 انہوں نے چاہا کہ ایسا دارالسلطنت مرکز سلطنت سے دور نہ ہو اس وقت تک وہ صہبا پر کنعانیوں کا ایک شہر تھا جس کے تین طرف سے نہایت گہرے نالے گھرے ہوئے تھے اور ایک طرف گر جائے سدرن جاری تھا



وہ در حقیقت ایک قدرتی قلات ایک طرف درجہ اور دن بھی قریب ہی بہت آتا دوسری طرف سوریہ کا جنگل تھا داؤد علیہ السلام نے محاصرہ کر کے اسے فتح کر لیا اور اپنا پایا تخت قرار دے کر یوروشلم اس کا نام رکھا اور صندوق عائد ماں اور سب متبرک چیزوں کے وہاں لے گئے




داؤد علیہ السلام کو اپنے زمانہ سلطنت میں فلسطینیوں اور نیز دیگر ہمسایہ کو منہ سے لڑنا پڑا انہوں نے سب پر فتح پائی ان لڑائیوں میں بنی اسرائیل کے بعض بہادروں نے بہت بہت دکھلائی


Post a Comment

0 Comments