حضرت سلیمان علیہ السلام کی ثروت

 حضرت سلیمان علیہ السلام کو لڑائی کی ضرورت پیش نہیں آئی 


وہ یروشلم میں آرام کے ساتھ زندگی بسر کرتے رہے اس شہر میں صورت کے معماروں نے ان کے لیے طرز کی لکڑی کا محل بنایا اس محل کا بڑا کمرہ سو گز لمبا اور پچاس گز چوڑا اور 30 زون چاہتا جو چوبے عرض کے چار سو ستونوں پر یہ محل تعمیر کیا گیا تھا




یہ بادشاہ ایک سونے کے تخت پر جس کے دونوں پہلو میں دو شیر بنے ہوئے تھے


 بیٹھ کر عدالت کرتے تھے  تخت کے اچھے تھے اور ہر زینہ پر ایک شعر بیٹھا تھا بنی اسرائیل نے آج تک ایسی چیز نہ دیکھی تھی حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرعون مصر کی لڑکی سے ساتھ عقد کیا اس کے لئے ایک جداگانہ محل بنوایا




قصر سلیمان علیہ السلام میں تین سو عورتیں تھیں


 اور خدام کی جمیع بہت زیادہ تھی وہاں ہر روز تیس گائے اور سو بھیڑیں صرف ہوتی تھیں یا بارہ سنگھے ہرن اور پرندے ان کے علاوہ ان مسائل کو پورا کرنے کے لیے سلیمان علیہ السلام نے اپنے ملک کو 12 حصوں میں تقسیم کر کے اس پر 12 ز بنائے تھے



ہر افسر ایک ماہ کا شاہی محل اور اصطبل کا خرچہ ادا کرتا تھا اس طرح کل شاہی مصارف بنی اسرائیل کے ذمہ تھی جو قافلے سلیمان علیہ السلام کی سلطنت سے گزرتے تھے وہ اپنی حفاظت کا ٹیکس ادا کرتے تھے اس کے علاوہ تجارتی حقوق بھی سلیمان علیہ السلام کے لئے محفوظ تھے مثلا مصر سے رسیاں نگوڑے اور گاڑیاں خرید کر شمالی لوگوں کے ہاتھ فروخت کی جاتی تھی اس کی آمدنی سلیمان علیہ السلام حاصل کرتے تھے



حضرت سلیمان علیہ السلام نے بحر احمر کے کنارے ایک بندرگاہ بنوائی اور کشتیاں تیار کر اک وہ اسے بحرِ ہند میں روانہ کی وہ لوگ ملک افطار میں پہنچے جس دولت کی تاریخ سنتے تھے تین سال کے بعد وہاں سے واپس آئے اور سونا چاندی ہاتھی دانت جواہرات ریا تو اکثر ہندوستان کے جانور بندر کا وزن وغیرہ جنہیں بنی اسرائیل نے نہ دیکھا تھا اپنے ساتھ لائے




Post a Comment

0 Comments