حضرت سلیمان علیہ السلام کی شھرت

 حضرت سلیمان علیہ السلام بنی اسرائیل کے سب سے زیادہ متنوع بولوں مقدر بادشاہت ہے 


ان کے زمانہ میں کوئی لڑائی نہیں ہوئی اور بنی اسرائیل نے زنجیروں اور انگوروں کے درختوں کے سائے میں آرام سے زندگی بسر کی اس لئے لوگوں کے دلوں میں اس زمانے کے بہترین یادگار باقی رہی وہ حضرت سلیمان علیہ السلام کو سب سے زیادہ عدل اور سب سے بڑھ کر عقل مند سمجھتے تھے



حضرت سلیمان علیہ السلام نے ایک ہزار سے زیادہ گیت اور تین ہزار سے زیادہ مسلی کہی ہیں


 وہ نباتات و حیوانات کے بڑے عالم تھے چنانچہ انہوں نے لمبا کے عظیم الشان درخت عرض ر سولے قرضوں فاتحہ جو دیواروں میں اگتا ہے تمام نباتات کا ہر قسم کے حیوانات یہاں تک کہ حشرات الارض کا ذکر بھی لکھا ہے





ایک روز دو عورتیں حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس فریاد لائیں ایک عورت کہتی تھی کہ یہ میری ہمسایہ عورت ہے اس کا لڑکا رات کو


 مر گیا یہاں سے چھپا کر میرے لڑکے کو اٹھا لے گیا اور اس مردہ لڑکے کے بستر پر جا لٹایا دوسری عورت اس کے خلاف بیان کرتی تھی کہ میرا لڑکا زندہ ہے اور اس کا لڑکا مر گیا حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا کے تلوار لاؤ جب تلوار لائی گئی تو انہوں نے اپنے ایکسپائری کو حکم دیا کہ اس لڑکے کو دو ٹکڑے کرکے دونوں کو دے دیں




یہ سن کر ایک عورت نے جو اس لڑکے کی حقیقی ماں تھی شور مچا کر کہا کے اس لڑکے کو قتل نہ کرو بلکہ دوسری عورت کو دے دو حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا کے اس لڑکے کی اصلی ماں یہی ہے اور اس لڑکے کو اصلی ماں کو ہو ہی دے دیا جائے



جب حضرت سلیمان علیہ السلام کی عقلمندی چاروں طرف مشہور ہوئی تو دوسرے ملکوں سے لوگ ایسے آپ کا نمبر بادشاہ کو دیکھنے کے لیے آتے تھے منجملہ ان کے عرب سے ملک المساء اپنے خادم حسن اور جواہرات پتریا تو سونا وغیرہ اونٹوں پر لادکر آئی اور حضرت سلیمان علیہ السلام سے چند ماہ میں دریافت کیے



ان کے مناسب جواب پا کر واپس جانے لگیں تو حضرت سلیمان علیہ السلام سے کہا کہ اس ملک کے لوگ بہت خوش قسمت ہیں جو ہمیشہ حضور کی خدمت میں موجود رہتے ہیں اور حضور کی دعا سے فائدہ اٹھاتے ہیں وہ زور و جواہرات ریاض جو اپنے ساتھ لائی تھی بادشاہ کی نظر کر دیے





Post a Comment

0 Comments