بنی اسرائیل کے بارہ قبیلے

  فلسطین میں ایک سامی قوم رہتی تھی



 جس سے کنہانی کہتے تھے یہ قوم کاشتکار تھی گندم کی کھیتی باڑی کرتے تھے اور انجیر اور انگور کے درخت لگاتی تھی یہ لوگ جن شہروں میں رہتے تھے ان کے گرد شہر پناہ بناتے تھے ان کے ہتھیار پیتل کے ہوتے اور جنگی گاڑیوں میں بیٹھ کر لڑتے تھے پتھر کے بت بناتے تھے اور ان کا مظہر سمجھ کر کرتے تھے بنی اسرائیل نے جب فلسطین میں قیام کیا تو وہ ایک قوم بن کر نہیں بلکہ بارہ قبیلوں میں تقسیم ہوگئے ہر قبیلے کا راستہ علیحدہ تھا اور اکثر تنہا لڑکا کرتے تھے ان سب کو بیلوں میں سے دو قبیلے اپنی حیثیت اور جمیعت کے لحاظ سے سب پر ممتاز تھے ایک کا نام رحیم اور دوسرے کا نام تھا



 یہ دونوں کبھی نے حضرت یوسف علیہ السلام کی اولاد سے تھے




 باقی قبیلہ حضرت یعقوب علیہ السلام کے گیارہ لڑکوں کی اولاد سے کزن ہانی لوگ بنی اسرائیل کو عربی یعنی ادھر کے باشندے کہتے تھے کہ ابتداء میں سب اس طرف دریائے اردن کے مشرق بول کہ جلال آباد میں رہتے تھے وہ ایک تنگ اور اونچی اور سرسبز و شاداب زمین ہے جو دوسروں سے 800 میٹر بلند ہے اس کے شمالی حصے میں بلوط کے جنگل ہیں روہن اور کارد قبیلے اس ملک میں رہ گئے باقی اردن کو عبور کرکے کو نہانے میں داخل ہوئے اور وہاں کے لوگوں کو لڑ کر شکست دی اور انہیں وہیں قیام کیا



 اس وقت بنی اسرائیل نے اپنا طرز زندگی بدل کر دیا 



اور سہرا انور دی چھوڑ کر کاشتکاری شروع کی اور تعمیر مکانات میں مصروف ہوئے نتیجہ یہ ہوا کہ ہر قبیلہ عرض موجود کی زمین کے ایک حصہ پر متفرق ہوگیا افرائیم اور مناقب ایل نے جو حضرت یوسف علیہ السلام کی نسل سے تھے وسط کوہستان میں جو اردن سے بلند ہے قیام کیا اور بیٹی امین کی اولاد اس ٹیلے پر مقیم ہوئی جو جلیل خوں کی زرخیز زمین سے بلند ہے یہودہ نے ان پہاڑوں پر قبضہ کیا جو بحرالمیت کے مغرب میں کی طرف بڑھنا چاہتے تھے جو خاندان باقی رہے وہ دوسرے قبیلوں میں ہو گئے



 اسرائیل کی وسیع زمین کے شمال میں ضعیف کو بھی لے جیسا کا اثرلوگوں اور نفرت علی مقیم ہوگئے یہ زمین جنگل اور چراگاہ اور فنی کا اور جیل کے کنسرٹ کے درمیان واقع ہے




 قبیلہ دان ایک مدت تک زمین کی تلاش میں رہا 




آخر پانچ آدمی جو ممالک کی سیاحت پر مقرر تھے درہ لائسنس میں پہنچے وہاں آوارہ فنیقیوں کا ایک خانہ بدوش گروسی دا سے واپس آکر ہوا تھا یہ لوگ صلحاء جو تھے وہاں کوئی ان کا دشمن نہ تھا یہ لوگ اس مقام میں اطمینان کے ساتھ زندگی بسر کرتے تھے وان کے ولایت جو سیاحوں نے واپس آ کر کہا کہ چلو ہم کال ایس کے رہنے والوں پر حملہ کریں کیوں کہ وہ ملک اچھا ہے



 اگر وہاں چلو گے تو ایسے لوگ ملیں گے جو بالکل غیر محفوظ ہیں یہ زمین وسیع ہے اور خدا نے تمہارے لیے چھوڑ کر رکھی ہے 600 آدمی قبیلہ وان کے مسلح ہو کر ہو گئے اور اچانک لائز والوں پر حملہ کرکے انہیں مار ڈالا اور ان کے شہر کو جلا دیا کوئی شخص دا ایس والوں کی مدد کو نہ آیا کیونکہ وہ سیدھا سے دور تھے اور اس ملک کے تمام رہنے والوں میں کسی سے کوئی تعلق نہیں رکھتے تھے کبھی لگانے درجہ پر قابض ہو کر شہر کو دوبارہ بنوایا اور وہاں رہنا اختیار کیا






Post a Comment

0 Comments