غیب گود بورا

  جس ملک میں بنی اسرائیل قابض تھے اس کے اردگرد چند جنگجو قوم میں رہتی تھی 


قبائل موآب اور آہو مشرق میں عمالقہ کنعانی اموری آدمی مدنی میں اور بنی اسرائیل میں برابر لڑائی ہوا کرتی تھی انہیں لڑائیوں میں ایک بار ایک کننی شخص نے جو جو بادشاہ اصول کے نام سے مشہور تھا قبائل بنی اسرائیل میں سے کچھ حصہ کو مغلوب کر لیا نال میں ایک نہایت قابل سردار رکھتا تھا اور 900 جنگی گاڑیاں میدان میں لا سکتا تھا



 اس زمانہ میں قبیلہ آفرین میں ایک غیب گو عورت تھی 


جس کا نام دبورا تھا یہ عورت کوہستان میں ایک درخت کے نیچے بیٹھی رہتی تھی اور لوگوں کے جھگڑے چکایا کرتی تھی ایک روز اس نے قبیلہ النقاط علی کے ایک شخص کو جس کا نام باراک تھا بلا کر کہا کہ خدا حکم دیتا ہے کہ تو دس ہزار آدمی کابینہ نقطہ علی اور زبور آلو کے لے کر کوہ طور عبور کی طرف جائے ایسر سردار کو جنگی گاڑیوں اور فوجیوں کے ساتھ نئے ہیں نہ رک شیعوں کی طرف بھیجوں گا اور تیرے ہاتھ سے شکست دے کر آؤں گا باراک نے بھی فورا اس کی اطاعت کی اور دونوں میں دریائے کشون کے نزدیک مقابلہ ہوا آخر کنعانیوں نے شکست کھائی سیسر اپنی جنگی گاڑی پر سے اتر کر بھاگا لیکن جس شخص کے پاس اس نے پناہ لی تھی اس نے اسے مار ڈالا زبور اس خبر سے خوش ہوئی اس نے اس خوشی میں جو گیت گائے وہ توریت میں تحریر ہیں


 قاضی


 توریت میں لکھا ہے کہ اس زمانہ میں کوئی بنی اسرائیل کا بادشاہ تھا ہر شخص جو کچھ چاہتا تھا وہ کرتا تھا ہر گروہ خود اپنے اوپر حاکم تھا وہ لوگ جس طرح چاہتے تھے اپنی حفاظت کرتے تھے بنی اسرائیل نے فلسطین کے رہنے والوں کے قریب سکونت اختیار کر کے ان کا مذہب قبول کر لیا پہاڑ پر پتھر کا ایک ستون اور اس کے ساتھ مصباح بنایا اور اس کی پرستش کرنے لگے





 متبرک درختوں آفتاب اور چاند کو معبود قرار دیا بلکہ وہ بختاور بینر کی گائے سانپ بناتے اور انہیں سجدہ کرتے ہیں خدا کا گھر کہتے تھے یہ رسم حضرت موسی علیہ السلام کے احکام عشرہ کے خلاف تھی لیکن بنی اسرائیل میں سے بعض لوگ خدا پرست بھی تھے وہ بت پرستی میں مبتلا نہیں ہوئے تھے اور فلسطین کے مشرکوں کے ساتھ لڑا کرتے تھے



 کبھی دشمن خوفناک ہو جاتا تھا تو بنی اسرائیل کے چند قبیلے اس کی مدافعت کے لیے اکٹھے ہو جاتے تھے اس وقت وہ کسی ایک شخص کو ایمن آ کر اس کی اطاعت کر لیتے تھے وہیں ریز قاضی بھی ہوتا تھا قرضہ کے واقعات و کرامات توریت میں تفصیل کے ساتھ تحریر ہے لیکن ہم مختصر طور پر بیان کرتے ہیں انہیں قاضیوں میں ایک شخص جو نام قبیلہ رانہ کا تھا وہ زراعت کیا کرتا تھا جب بنی اسرائیل کو مدنی و نے زیادہ تنگ کیا اور ان کا مال واسباب کو غارت کر دیا تو جدوں نے اس سے لڑ کر انہیں مغلوب کیا اس فتح کے بعد بنی اسرائیل نے چاہا کہ اسے اپنا بادشاہ قرار دیا اس نے منظور نہیں کیا اور وہ اپنے گھر واپس چلا گیا




 یفتح




 جو بنی اسرائیل ملک جلاد میں رہتے تھے وہاں مولویوں کی دست اندازی میں بہت تکلیفیں اٹھایا کرتے تھے یافتاح نامی ایک شخص کو جلاد کا رہنے والا تھا اس کے بھائیوں نے گھر سے نکال دیا تھا اس نے جنگل میں چند ذیل لوگوں کو جمع کرکے لوٹ مار شروع کر دی جلاد کے آدمیوں نے اس سے خواہش کی کہ مولویوں کی مدافعت اور مقابلہ کے لیے ان کی فوج کی سرداری قبول کرلے یافتاح نے منظور کیا اور جو شخص سب سے پہلے میرے مکان سے باہر آئے گا میں خدا کی راہ میں قربان کر دوں گا




 مفتاح نے فتح پائی اور اس نے واپسی میں جوان لڑکیوں کا ایک گروہ دیکھا جو ناچتی ہیں اور دف بجاتی اسے کے استقبال کی باتیں ہیں اور اس کی لڑکی سب سے الگ ہے یافتہ نے اسے دیکھ کر بہت رنجیدہ ہوں اور اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے اور فریاد کرنا شروع کیا میری بیٹی تو نے مجھے رنج و غم کے گرداب میں پھنسا دیا کیوں کہ میں نے خدا سے عرض کیا اور نذر مانی ہے اب اس سے منحرف نہیں ہو سکتا لڑکی نے جواب دیا کہ اے میرے باپ تم نے جو عہد کیا ہے اسے پورا کرو کیوں کہ خدا نے تمہارا بدلہ دشمن سے لے لیا اوقات مجھ کو دو ماہ کی مہلت دو میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کوہستان میں جا کر رہا آلو دو مہینے کے بعد واپس آئے اور اس کے باپ نے اس کی قربانی کی





Post a Comment

0 Comments