دریائے اردن اور بحرالمیت

  اس ملک کے مشرق میں بہت زیادہ گہرائی ہے 


وہ گہرائی اس قدر ہے کہ جب اس طرف سے سر زمین فلسطین کو دیکھتے ہیں تو وہ پتھر کی بلند دیواریں کی طرح معلوم ہوتی ہے سے شروع ہوتا ہے وہاں سے بڑے بڑے چشمے پہاڑوں سے نکلتے ہیں اور ان کا پانی جمع ہو کر جائے اردن کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے یہ دریا پہلے نرکل کے وسط سے نکلتا ہے جہاں اس کا پانی بالکل خشک رہتا ہے پھر ایک چھوٹی اور مستحق جیل کے درمیان سے گزرتا ہے اس جیل کو مرحوم کہتے ہیں اس مقام پر اکثر اس کی سطح دریائے بحیرہ روم سے دو میٹر سے زیادہ نہیں ہوتی اور جب اس جیل سے آگے بڑھتا ہے تو نشیب میں دو آتشفشانی پتھروں کی دیواروں کے مابین بہت تیزی کے ساتھ بہتا ہے



 اور جیل کی نظر تک پہنچتا ہے جس کے دونوں طرف پھیلے واقع ہیں یہ کھاری پانی کی جی نہیں پہلے اس کا پانی اور کھرا تھا اس جیل میں مچھلیاں کثرت سے ہیں جو مصر کی جگہ ہیں اس کی سطح بحر روم کی سطح سے 200 میٹر سے زیادہ پست ہے خلاصہ یہ کہ در جائے اور دن پھر اس جیل سے باہر نکلتا ہے اور نہ ہموار ساحلوں میں جن کے کنارے بیدار اور کھجور کے زیادہ سے زیادہ درخت زیادہ ہیں وہی دیتا ہے وہاں اس کی گزرگاہ ختم ہے اور پانی کی رفتار بہت تیز ہے آخر کار اس کا پارٹ چوڑا ہو جاتا ہے اور کم گہرائی جیل کی طرح پھیلتا جاتا ہے اس کے بعد دودھ ہانے ہو کر باہر آلود جیل میں گرتا ہے یہ جیل سمندرسے 400 میٹر سے زیادہ پست ہے




 بحرال میں 2 سفید پتھر کی پہاڑوں کے درمیان واقع ہے جن کی بلندی آٹھ سو سے ایک ہزار میٹر تک ہے ان پہاڑیوں کی چوٹیاں تیز اور نوکدار ہیں اور آفتاب کی گرمی اور روشنی ان پر گر کر منعکس ہوتی ہے اس کا پانی پانی ہے اور اس میں ٹھنڈے پانی کی وجہ سے بقدر ایک بٹا چھ حصہ کے زیادہ ہے اس لئے انسان اس میں ڈوبتا نہیں یعنی پانی کے نیچے نہیں جا سکتا کہتے ہیں کہ شاہان روم میں سے ایک بادشاہ نے تجربہ کے لئے چند غلاموں کو ہاتھ پر بند ہوا کر اس میں ڈلوایا لیکن وہ نہیں ڈوبے




 وزن کی زیادتی کی وجہ سے باہر المیرمیۃ کرنا بہت مشکل ہے


 جب کوئی شخص کرتا ہے تو اس کے پاؤں پانی سے باہر آجاتے ہیں اس جھیل کا پانی اس قدر بھاری ہے کے تخت جو اس کے کنارے واقع ہیں پانی میں نہیں کھلتے خانے کے نمک کے علاوہ اس کے پانی میں پکا سنگی نمک بھی شامل ہے جس کی وجہ سے اس کا مزہ تلخ ہے اور حیوانات اس میں زندہ نہیں رہ سکتے تھے لیکن ان دو کے غول کے غول اس کے پانی کے اوپر اڑتے پھرتے ہیں بلکہ اکثر پانی کے اندر چلے جاتے ہیں اس جھیل کے کناروں پر کہیں کہیں نقط کے چشمے بھی ہیں پانی میں بھی قیصر کی آمیزش ہے یونانی بحر المیت کی آصف الٹی ٹھندی کہتے ہیں کبھی کبھی اس کے پانی کی سطح پر ڈال کے پردہ جمے دکھائی دیتے ہیں



 بحرالمیت سے کوئی دریا نہیں نکلتا


 اس کے کنارے ناہموار اور خشک اور گھاس اور درختوں سے خالی اور غیر آباد ہیں مشرق کی جانب سے اس کا پہاڑ بہت صاف ہے اور اس کے درمیان گلیوں کے مانند ہیں جو دیواروں کے درمیان واقع ہو





 یریحو کی فتح





 حضرت موسی علیہ السلام کی وفات کے بعد 


ان کے خادم جو شاہ ان کی جگہ قوم کے سردار مقرر ہوئے انہوں نے تمام بنی اسرائیل کو جمع کرکے ظاہر کیا کہ خدا ان کی اعلی فلسطین پر غالب کرے گا پھر وہ سب کو لے کر روانہ ہوئے کاہن صندوق عہد کو اٹھائے ہوئے آگے آگے چلتے تھے صندوق عہد میں حضرت موسی علیہ السلام کے قوانین کی تختیاں رکھی تھی مختصر یہ کہ دریائے اردن تک پہنچے جب ان لوگوں نے صندوق عہد اٹھائے ہوئے تھے پانی میں پاؤں رکھا ہے پانی نایاب ہوگیا اور تمام قوم دریائے اردن کو عبور کر گئی اور اس کے بعد پانی پھر اپنی اصلی حالت پر بہنے لگا





 شیریں ہو جس میں کنعانی رہتے تھے ہر طرف سے مضبوط اور بڑی بڑی دیواروں سے مستحکم تھا بنی اسرائیل نے اس کا محاصرہ کا ارادہ کیا اور یوں سے علیہ السلام نے خدا کے حکم سے ایک روز کے بعد سب سب کو مسلح کیا اور انہیں یریحو کی طرف بڑھایا آگے آگے ساتھ تو ہم کرنا بجائے اور ان کے پیچھے تمام آدمی خاموش چلے یوشع علیہ سلام نے ان سے کہا کہ جب تک میں حکم نہ دو ہر شخص بالکل خاموش رہے جب میں شرم کرو تو سب ایک بارگی شور کریں عہد کا صندوق اٹھائے ہوئے بنی اسرائیل در امام میری آنکھوں کے گرد پھر اپنے مقام پر واپس چلے آئے روز تک ہر صبح بنی اسرائیل یہی عمل کرتے رہے ساتویں دن صندوق عہد کے آگے کر کے اس کے پیچھے سب لوگ روانہ ہوئے اور ساتھ مرتبہ یریحو کے گرد بہت کیا






 ساتھ میں چکر میں جب کرنا بچ جائیں گی تو یو سے علیہ سلام نے کہا اب تو کرو کیوں کہ خدا نے یہ شہر تمہیں عطا کر دیا سب لوگوں نے ایک دم سور کیا اسی وقت ایک بارگی تمام دیواریں گر گئیں اور بنی اسرائیل شہر پر ریخوں میں داخل ہو گئے شہر کے اندر عورت مرد بچہ بوڑھا غائب ہسدا غرض جس سے پایا مار ڈالا اور سونے چاندی لوہے اور پیتل کی چیزیں علیحدہ کر کے باقی تمام شہر میں آگ لگا دی توریت میں لکھا ہے کہ یوں سے علیہ السلام نے ایک ہی لڑائی میں پانچ کنہانی بادشاہوں پر فتح پائی





 جس وقت دشمن شکست کھا کر بھاگ گئے تو خداوند نے ان پر اولے برسائے جس سے ان کو بہت سارے آدمی مر گئے جب آفتاب غروب ہونے لگا تو یوشع علیہ سلام نے آواز دی ای آفتاب زاہراء اور اے چاند توقع فکر اگر آفتاب اور پانچ ہر گئے اور دن بڑھ گیا اسرائیلیوں نے اس وقت بادشاہ کو ایک غار میں چھپا ہوا پایا یوشع علیہ السلام نے انہیں باہر نکال کر زمین پر لٹا دیا اور بنی اسرائیل کو حکم دیا کہ ان کی گردنوں پر پاؤں رکھ کر گزریں اس طرح سے ان بادشاہوں کو مار ڈالا اور ان کی لاشیں درختوں پر لٹکا دیں





Post a Comment

0 Comments