سیرت حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قسط نمبر9

                      دین اسلام کی تبلیغ  





حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے سے دین اسلام کو جو تقویت وہ اس بات سے بھی ظاہر ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ چونکہ قریش مکہ میں بلند مقام کے حامل تھے اور ہر شخص آپ رضی اللہ عنہ کی عزت کرتا تھا اس لیے جب آپ رضی اللہ عنہ نے اپنا حلقہ احباب میں دعوت اسلام دی تو بے شمار لوگ غدار اسلام میں داخل ہوئے




جس وقت حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا اس  اس وقت آپ رضی اللہ عنہ کی عمر مبارک 38 سال تھی  آپ رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کرنے کے بعد تبلیغ اسلام اور اشاعت اسلام کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی آپ رضی اللہ عنہ کی تبلیغ سے بنی امیہ بنی اسد بنی زہرہ بنی طمیم کی کی عمائدین دارا اسلام میں داخل ہوئے




ابن اسحاق کی روایت ہے کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جب شروع میں لوگوں کو اسلام کی دعوت دی تو حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور حضرت طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ انہوں نے اسلام قبول کرلیا اور ان پانچوں صحابہ کا شمار اپنے قبائل کے نامور سرداروں میں ہوتا تھا اور بعد ازاں یہ تمام صحابہ عشرہ مبشرہ میں شامل ہوئے جنہیں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دنیا میں ہی جنت کی بشارت دی





ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے




 کہ جب حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ہاں جی اللہ انہوں نے لوگوں کو دعوت اسلام دی تو سب سے پہلے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ حضرت ابن عبید اللہ رضی اللہ عنہ حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا اس کے بعد حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ارقم رضی اللہ انہوں نے اسلام قبول کرلیا




حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ انہوں نے اپنے گھر کے صحن میں ایک چھوٹی سی مسجد بنا رکھی تھی جہاں ابتدائے اسلام نے آپ رضی اللہ عنہ نے نماز ادا کرتے اور قرآن مجید کی تلاوت فرماتے تھے دوران تلاوت آپ رضی اللہ عنہ پر گرایا طاری ہو جاتا اور لوگوں کا ایک جم غفیر اور رضی اللہ عنہ کی تلاوت سننے کے لیے اکٹھا ہو جاتا یہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ علیہ وسلم کا ہی اثر تھا کہ بے شمار لوگ غدار اسلام میں داخل ہوئے




حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ انہوں نے بہت سے غلاموں کو بھاری معاوضہ دے کر آزاد کروایا




 آپ رضی اللہ انہوں نے اس مشکل وقت میں اپنے مسلمان بھائیوں کی مالی امداد بھی فرمائیں حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ انہوں نے ابتدائی اسلام میں سات ایسے غلام جن ہیں اسلام قبول کرنے کی وجہ سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا بھاری معاوضہ دے کر خریدا اور آزاد کر دیا



ان غلاموں میں حضرت سیدنا بلال رضی اللہ عنہ حضرت عمر بن فہمیرہ رضی اللہ عنہ جیسے جلیل القدر صحابہ بھی شامل تھے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شان میں اللہ عزوجل نے سورہ بقرہ میں ارشاد فرمایا جو لوگ اللہ تعالی کی راہ میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں وہ مال خرچ کرنے میں کبھی تو پوشیدہ رہتے ہیں اور کبھی ان کا اظہار ہو جاتا ہے پستہ سی نیک بندوں کے لیے ان کے خدا کی طرف سے ان کے لئے بہت بڑا اجر اور ثواب ہے






حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا مجھے جس قدر نفع حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مال سے پہنچا ہے اتنا نفع کسی اور کے مال سے نہیں پہنچا حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جب حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سنا تو آپ رضی اللہ عنہ اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری ذات میرا مال ومتاع سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہی تو ہے




حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اللہ عزوجل کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے بے شمار کارنامہ سر انجام دی ہے




 جو تاریخ اسلام میں سنہرے حروف میں درج ہیں اللہ عزوجل نے بھی آپ رضی اللہ عنہ پر بے شمار احسانات فرمائے اور آپ رضی اللہ عنہ یار غار جیسے بلند پایا مرتبہ سے نوازا حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اللہ عزوجل کا حمہ وقت شکر ادا کرتے رہتے کہ اللہ عزوجل نے انہیں اس نعمت عظمیٰ سے سرفراز فرمایا آپ رضی اللہ عنہ کی دعا پر رضی اللہ عنہ نے کے طور پر اللہ عزوجل کے حضور مانگا کرتے تھے اللہ عزوجل نے اس کا ذکر قرآن پاک کی سورہ احقاف میں یوں فرمایا



میرے رب تو مجھے اس عمل کی توفیق عطا فرما کہ میں تیری نوازشوں ان نعمتوں کا جو تو نے اپنے فضل سے مجھ پر انعام فرمائی ہیں ان کا میں شکر ادا کر سکون نعمتوں میں سے ایک نعمت اسلام ہے اسی طرح جو نعمت تو نے میرے والدین کو عطا کی وہ نعمت اسلام زندگی اور قدرت ہے اور اے میرے خالق و مالک مجھے اس عمل کی توفیق عطا فرما میں نیک عمل کر سکوں ایسے نیک عمل جن کو تو پسند فرماتا ہے اور جو خالص تیری رضا کے لئے ہوں جس میں تیری رضا شامل نہ ہوں میں تیری ہی طرف گردن جھکائے ہوئےہوں اور صرف تیرے ہی احکام کی بجا آوری کا طلب گار ہوں



حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اعلان نبوت کے بعد جب حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا تو آپ رضی اللہ انہوں نے اپنی زندگی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور اللہ عزوجل کے احکامات کے تابع  کر لی آپ رضی اللہ عنہ نے اسلام کے اس قدر شیدائی تھے کہ ہر موقع پر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ رہے جنگ ہو یا امن ہر موقع پر جی اسلام کی سربلندی کے لئے کوشاں رہے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے انہیں قربانیوں کی وجہ سے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا




میں نے ہر ایک کے احسانوں کا بدلہ دے دیا ہے لیکن ابو بکر رضی اللہ عنہ کے احسانوں کا بدلہ روز محشر اللہ عزوجل خود دے گا سکینۃ الاولیاء کے مصنف دارالشکوہ اپنی تصنیف میں بزرگان دین کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ کوئی بھی صوفی اس وقت تک مقام فنا کو نہیں پہنچ سکتا جب تک وہ خصوصی خلوص نیت سے حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی پیروی نہ کرے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے


میں نے کہا کہ میں پیغمبر ہو تو وہ بغیر کسی معجزے کو دیکھے مجھ پر ایمان لے آیا جب میں نے کہا کہ مجھے معراج کی سعادت حاصل ہوئی تو اس نے میرے واقعہ معراج کی تصدیق کی





Post a Comment

0 Comments