سیرت حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قسط نمبر7

                      ابتدائے ہال



حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہا کا تعلق قریش کے ایک قبیلہ بنو تیم سے تھا آپ رضی اللہ عنہا کا شمار ایک خوش اخلاق نیک سیرت اور ایمان تاجروں میں ہوتا تھا قریش کے لوگ آپ رضی اللہ عنہا کا نام نہاد احترام سے لیتے تھے آپ رضی اللہ عنہ صاحب علم تھی اور یہی وجہ تھی کہ قریش کے کی سردار کی اہم مواقع پر آپ رضی اللہ عنہ کو اپنا سفیر اور مشیر مقرر فرماتے تھے





حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا قبیلہ خونبہا اور تعاون کے امور کے فیصلے کرتا تھا آپ رضی اللہ عنہا بھی اقدام اسی منصب پر فائز تھے اور اپنے منصب کو نہایت خوش اسلوبی سے نبھایا رہے تھے آپ رضی اللہ عنہ بچپن سے ہی نہایت اصول پسند تھے اور اصولوں پر دیں کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہ کرتے تھے




حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی حالت میں کے آگے سجدہ ریز نہ ہوئے بلکہ آپ رضی اللہ عنہ اس دور کی تمام جاہلانہ رسوم رواج سے باغی تھے ایک مرتبہ آپ رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت میں فرمایا کہ میں نے کبھی بھی کسی بت کی آگے سجدہ نہیں کیا



جب میں سن بلوغ کو پہنچا تو میرے والد مجھے ایک کوٹھڑی میں لے گئے


 جہاں بہت موجود تھے انہوں نے مجھے اس کوٹھی میں بند کر دیا جب مجھے بھوک لگی تو میں نے ایک بچے سے کہا کہ میں بھوکا ہوں مجھے کھانا دو تو اس نے کوئی جواب نہ دیا




پھر میں نے ایک بدھ سے کہا کہ میں برہنہ ہوں مجھے کپڑے پہنا ہو تو اس نے بھی کوئی جواب نہ دیا پھر میں نے ان بچوں کو پتھر مار کر توڑ دیا ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے دور جاہلیت سے ہی اپنے اوپر شراب کو حرام قرار دے دیا تھا اور آپ رضی اللہ انہوں نے کبھی شراب کو ہاتھ نہ لگایا



حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دور جاہلیت میں میرا گزر ایک مدہوش آدمی کے پاس سے ہوا جو غلاظت میں اپنا ہاتھ ڈالتا اور پھر  اس سے اپنے منہ کے پاس لے جاتا جب اس کو اس غلاظت کی بدبو محسوس ہوتی تو وہ ہاتھ منہ میں ڈالنے سے رک جاتا میں نے جب دیکھا تو اس وقت سے شراب کو خود پر حرام کر لیا



حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ دور جاہلیت کی تمام معاشرتی برائیوں سے پاک رہے


 اور یہی وجہ تھی کہ آپ رضی اللہ عنہ قریش کے تمام قبائل میں نہایت عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے آپ رضی اللہ عنہ کا دور جاہلیت سے ہیں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دوست تھے اور اکثر و بیشتر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رہا کرتے تھے جس وقت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا ابوطالب کے ہمراہ ملک کے شام تجارت کی غرض سے گئے اور بحیرہ راہب سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ملاقات ہوئی جو حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے




حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ دور جاہلیت میں تجارت کرتے تھے 


اور جس وقت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر آپ رضی اللہ عنہ دارالاسلام میں داخل ہوئے تو آپ رضی اللہ عنہا نے اپنا  کل سرمایا جو کہ چالیس ہزار درہم تھا سب کا سب راہ خدا میں خرچ کردیا جب لوگوں نے پوچھا کہ تم نے اپنے بچوں کے لئے کیا چھوڑا ہے تو آپ  آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرے بعد بچوں کے لیے اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کافی ہیں





روایات میں موجود ہے کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ عربوں کی نفسیات سے بخوبی آگاہ تھے اور اب رضی اللہ عنہ کو اربوں کی نسبت دانی میں بہت کمال حاصل تھا حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شرافت اور ایمانداری کے باعث سردارانِ قریش اپنا مال تجارت کی غرض سے آپ رضی اللہ عنہا کو دیتے تھے اور آپ رضی اللہ عنہ کے فیصلے پر اعتماد کا اظہار کرتے تھے



Post a Comment

0 Comments