سیرت حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قسط نمبر5

                  حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ




حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے والد ماجد حضرت عثمان بن عامر ہیں جو ابو قحافہ کے لقب سے مشہور ہوئے حضرت  اسماء رضی اللہ عنہ بنت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہجرت کی حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنا سارا مال جو کچھ جو چھ ہزار درہم بنتا تھا اپنے ساتھ لے گئے



ہمارے دادا حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ جو کہ اس وقت مسلمان نہ ہوئے تھے



 اور نابینا ہو چکے تھے آئے اور کہنے لگے بخدا مجھے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جس طرح ابوبکر رضی اللہ عنہ خود گیا ہے تم لوگوں کو صدمہ پہنچا گیا ہے اس طرح وہ مال بھی لے گیا ہے اور تمہیں مصیبت میں ڈال دیا گیا ہے میں نے کہا نہیں دادا جان وہ تو ہمارے لئے بہت سا مال چھوڑ گئے ہیں




اس کے بعد میں نے کچھ پتھر گھر میں اس جگہ پر رکھ دیئے جہاں والے بزرگ گوار اپنا مال رکھا کرتے تھے اور ان پتھروں پر کپڑا ڈال دیا بعد ازاں میں نے دادا جان کا ہاتھ پکڑا اور ان پتھروں پر رکھتے ہوئے کہا کہ دیکھیے مال یہ ہے انہوں نے کہا یہ تو خوب ہے اور تمھارے لیے کافی ہے


حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ فتح مکہ کے روز اسلام لائے ح



ضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آپ رضی اللہ عنہ کو خود لے کر حضور نبی کریم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آپ رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم انہیں گھر میں ہی رہنے دیتے میں خود وہاں چلا جاتا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ کو سینے سے لگایا اور انہیں کلمہ پڑھا کر دائرہ اسلام میں داخل فرمایا


حضرت ابوقحافہ رضی اللہ عنہ کے اسلام قبول کرنے سے متعلق روایات میں موجود ہے کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے والد بزرگوار کےاسلام قبول کرنے کے متعلق فرمایا اس ذات کی قسم جس ے





جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نبی برحق بنا کر بھیجا ہے مجھے اپنے والد کے اسلام قبول کرنے سے زیادہ خوشی اس بات کی
 ہوتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا ابو طالب کا اسلام قبول کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھیں ٹھنڈی ہوتی وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر رضی اللہ انہوں نے سچ کہا





حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا



 تو آپ رضی اللہ عنہا جب بھی کسی کمزور غلام کو دیکھتے جو اپنے مالک کے ظلم و ستم برداشت کر رہا ہوتا  تو آپ رضی اللہ عنہ اس کو خرید کر آزاد فرما دیتے حضرت ابوقحافہ  رضی اللہ عنہ جو کے اس وقت اسلام نہ لائے تھے انہوں نے آپ رضی اللہ عنہ سے کہا کے اگر تم نے غلام آزاد کرنے ہے تو طاقت ور اور تاوان نہ غلام آزاد کراؤ تاکہ اگر کبھی تم مشکل میں ہو تو وہ تمہارے کام آ سکے



آپ رضی اللہ عنہ کے والد بزرگوار سے فرمایا کہ میں میں انسانوں سے نہیں اللہ سے جزا کا طالب ہوں چنانچہ آپ رضی اللہ عنہ کے اس قول کے جواب میں ارشاد باری تعالی ہوا



جو اللہ کی راہ میں دے تقوی کی روش اختیار کرے اور بھلی چیزوں کی تصدیق کرے ہم اس کے لیے نیکی کرنا آسان کر دیتے ہیں



حضرت ابوقحافہ  رضی اللہ عنہا نے اپنی زندگی میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے وصال جیسے سنو کو بھی برداشت کیا آپ رضی اللہ عنہ نے چودا ہجری میں تو عمر 97 برس اس جہان فانی سے کوچ فرما یا




Post a Comment

0 Comments