سیرت حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قسط نمبر19

 غار ثور کی طرف جاتے ہوئے راستے میں 


 حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ کبھی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے چلنا شروع ہو جاتے اور کبھی پیچھے  کبھی دائیں کبھی بائیں چلنا شروع کر دیتے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا  ابو بکر رضی اللہ عنہ کیا معاملہ ہے آپ اتنے پریشان کیوں ہیں حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ڈر ہے کہ کوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حملہ آور نہ ہو جاۓ


حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابوبکر رضی اللہ عنہ تمہارا ان دو کے بارے میں کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا  اللہ ہو پھر جب دونوں حضرات تو غار میں داخل ہوگئے تو اللہ عزوجل کے حکم سے غار کے باہر ایک درخت کو گپڑا اور غار کے منہ پر دو کبوتریوں نے انڈے دیے اور ایک مکڑی نے غار کے  منہ پر جالا بن دیا مشرکین مکہ کا ایک گروہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تلاش میں غار کے دہانے پر پہنچ گئے مگر جب انہوں نے غار کے دہانے پر کبوتر یوں کو انڈوں پر بیٹھے دیکھا اور مکڑی کا جالا دیکھا تو یہ سوچ کر واپس لوٹ گئے کے غار میں کوئی موجود نہیں ہے


غار ثور میں قیام کے دوران حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بیٹے حضرت عبداللہ بن ابوبکر سامان خوراک لیکر آتے رہے اور مکہ مکرمہ کے حالات بھی بیان کرتے رہے تیسرے دن حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے غلام حضرت عامر رضی اللہ عنہ بن فہمیرہ اور عبدالرحمان بن اریقط دونوں اونٹ لے کر آ گئے اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مدینہ منورہ کی جانب سفر کا آغاز شروع ہوا


غار ثور میں تین دن اور تین راتوں کے قیام کے متعلق 


حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ غار ثور میں قیام کے بعد مجھے کبھی بھی دین کے معاملے میں خوف اور پریشانی لاحق نہ ہوئی


حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا یہ قافلہ ساحلی راستوں سے ہوتا ہوا مدینہ منورہ کے قریب ایک بستی کوبامیں پہنچ گئے کب آپ کے لوگوں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا  پرجوش استقبال کیا حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ انہوں نے بھی قبا میں اس قافلے میں شمولیت اختیار کی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبا میں ایک مسجد کی بنیاد رکھی


جہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امامت میں تقریبا سو لوگوں نے نماز جمعہ ادا کی نماز جمعہ کی ادائیگی کی وجہ سے اس مسجد کا نام مسجد جمعہ مشہور ہوا مسجد جمعہ کے بارے میں قرآن مجید کی آیات نازل ہوئی کہ یہ وہی مسجد ہے جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی  قبا میں کچھ دن قیام کے بعد حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قافلہ مدینہ منورہ کی جانب روانہ ہوا جس وقت یہ قافلہ مدینہ منورہ میں داخل ہوا تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی سب سے آگے تھی اس کے بعد حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی اونٹنی تھی اور پھر دیگر اصحاب جو قباء میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قافلے میں شامل ہوئے تھے


قافلے کا استقبال بنونجار نے کیا اور ان کی بچیوں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد پر خوشیوں بھرے گیت گائے 


اور دف بجا کر اپنی خوشی کا اظہار کیا حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انصار کے قریب پانچ سو لوگوں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس قافلے کا استقبال کیا انصار کی عورتیں اپنے گھروں کی چھتوں پر کھڑی تھی اور ایک دوسرے سے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق پوچھتی تھی


حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ   فرماتے ہیں کہ


 جس وقت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر مشتمل قافلہ مدینہ منورہ میں داخل ہوا تو یہ قافلہ انصار کے ہر گھر کے آگے سے گزرا ہر انصاری کی خواہش تھی کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قافلہ اس کے گھر میں قیام پذیر ہوئے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری اونٹنی جس کے گھر کے آگے بیٹھے گی میں وہیں قیام فرماؤں گا چنانچہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اونٹنی حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے گھر کے آگے جا کر بیٹھ گئی اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے گھر قیام فرمایا


حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ قافلہ 12 ربیع الاول کو مدینہ منورہ میں داخل ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہجرت کے بعد اسلامی سن ہجری کا آغاز شروع ہوا



Post a Comment

0 Comments