سیرت حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قسط نمبر20

            مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعمیر




حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے گھر کے سامنے بیٹھنے سے پہلے بنو مالک بن نجار کے ایک محلے کے میدان میں بیٹھ گئی تھی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ کے مالکوں کے بارے میں دریافت کیا تو معلوم ہوا کہیں یہ جگہ دو یتیم بھائیوں سھل اور سہیل  کی ملکیت ہے اور ان کے سرپرست حضرت اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ تھے جو مدینہ منورہ میں اسلام لانے والے پہلے شخص تھے


یہ وہی جگہ تھی جسے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان یتیم بھائیوں سے خرید کر مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی بنیاد رکھی مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے جگہ کی قیمت حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ انہوں نے ادا کی جو دس ہزار درہم تھی مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ایک اور ایثار کی مثال تھی


مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعمیر میں


 حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیگر صحابہ کرام رضی اللہ  عنہم کے ہمراہ شانہ بشانہ کام کیا حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بھی مسجد کی تعمیر میں پیش پیش رہے اور اپنی کمر پر پتھر رکھ کر لاتے تھے ابتدا میں مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انتہائی سادہ بنائی گئی اور دیوار پتھر اور گارے سے  بنائی گئی اور چھت کھجور کے پتوں کی بنائی گئی

مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعمیر کے بعد حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کے  اس کےارد گرد حجروں کی تعمیر کا حکم دیا

اور جو حجرہ مکمل ہوگئے تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل وعیال کے ہمراہ حجروں میں منتقل ہوگئے 


حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مکہ مکرمہ میں کپڑے کا کاروبار کرتے تھے چنانچہ آپ   رضی اللہ عنہ نےمدینہ منورہ میں  بھی یہی پیشہ اختیار کیا اور اپنے انصاری بھائی حضرت خارجہ بن زید رضی اللہ عنہ کے ساتھ ملکر کپڑے کی تجارت کا آغاز کیا




حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مدینہ منورہ میں  فروغ اسلام اور ترقی  دین کے لئے اپنے روز و شب وقف کردیئے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیر قیادت وعظ و تلقین کا سلسلہ شروع کیا حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بہادری اور شجاعت بے مثل تھی جس کی وجہ سے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب مدینہ منورہ میں اسلامی ریاست کی بنیاد رکھی تو حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو دفاعی شعبے کا انچارج مقرر کیا حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ انہوں نے بھی اپنی صلاحیتوں سے ثابت کیا کہ وہ بلاشبہ اس منصب کے حقدار ہیں



حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ہر مہم میں مجاہدین کی روانگی کے لیے حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مشورہ کرتے اور آپ رضی اللہ عنہ کے مشورے کو دیگر پر فوقیت دیتے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ میں تشریف لائے تو بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  بیمار ہو گئے انصاف اب اکرام رضی اللہ عنہ میں حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ حضرت سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ بن فہمیرہ بھی شامل تھے


جب حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان حضرات کی عیادت کے لیے تشریف لائے تو تینوں حضرات نے مختلف اشعار پڑھے جن میں موت کا ذکر تھا جسے سن کر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دی آبدیدہ ہو گئے اور اپنے اصحاب کی صحت یابی کے لئے اللہ عزوجل کے حضور دعا  کی جس سے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم صحت یاب ہوگئے




Post a Comment

0 Comments