سیرت حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قسط نمبر18

 مراقہ بن جاشم نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ بیان کیا ہے


 کہ جس وقت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہمراہ مکہ مکرمہ سے ہجرت  کے لیے نکلے تو سرداران قریش نے ان کو پکڑوانے والے کے لئے سو اونٹ کے انعام  مقرر کیا میں اس وقت کچھ دوستوں کے ہمراہ بیٹھا ہوا تھا کہ مجھے ایک شخص نے آکر کہا کہ ابھی کچھ دیر پہلے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ دونوں فلاں جگہ سے گزرے ہیں میں فورن گھر آیا اور گھوڑے پر زین کسی پھر میں نے فال نکالی جو اچھی نہ تھی میں نے دوبارہ فال نکالی تو پھر وہی نکلی میں سو اونٹوں کے لالچ کے ہاتھوں مجبور ہوکر گھر سے نکلا جب میں گھر سے نکلا اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا تعاقب کرتے ہوئے ان کے پاس پہنچا تو میرا گھوڑا پھسل گیا اور اس کی اگلی دونوں ٹانگیں زمین میں دھنس گئی


میں چھلانگ لگا کر گھوڑے سے اتر آیا


 شان حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے معافی مانگی اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ وہ مجھے کچھ ایسی تحریر دیں جو میرے اور ان کے درمیان نشانی ہو چنانچہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے مجھے ایک تحریر لکھ دیں جس سے میں نے اپنے پاس سنبھال کے رکھ لیا پھر مکہ فتح ہوا اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غزوہ حنین کے بعد واپس آ رہے تھے تو جعرانہ کے مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے میری ملاقات ہوئی


میں نے آپ صلی اللہ و علیہ وآلہٖ وسلم کو حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تحریر دیکھائ


 حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور ایفائے عہد او نیکی کا دن ہے میرے قریب آؤ میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست حق پر بیعت ہو کر دوبارہ اسلام میں داخل ہوا


حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ غار ثور میں تین دن اور تین  راتیں کا قیام فرمایا جس وقت دونوں حضرات غار ثور میں پہنچے تو حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ وہ انہیں پہلے غار میں جانے دیتا کہ وہ بار کا جائزہ لینے کے اندر کوئی زہریلا جانور کا کوئی اذیت والی چیز تو موجود نہیں ہیں دونوں کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت دے دی


تو حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ وار کے اندر داخل ہوئے اور غار میں مجھے تمام سوراخ  اپنے تہبند کو پھاڑ کر اس سے بند کر دیے اور صرف دو سوراخ باقی بچ گئے جن پر آپ رضی اللہ انہوں نے اپنے پاؤں رکھ دیے اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اندر تشریف لانے کی  گزارش کی جب حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو آرام کی غرض سے لیٹ گئے اور سر مبارک حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی گود میں رکھ دیا میں سو رہا ہوں پر حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے پاؤں رکھے ہوئے تھے ان میں سے ایک سوراخ میں سے بچھو نے آپ رضی اللہ عنہ کو ڈنگ مارا


جس کی درد کی شدت سے آپ رضی اللہ عنہ کی آنکھوں میں آنسو آگئے


 اور وہ آنسو بہہ کر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار مبارک پر گر پڑے جس سے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اپنی آنکھیں کھول دیں اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے معاملات دریافت کیا حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ انہوں نے سارا ماجرا گوش گزار کر دیا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا لعاب دہن بھٹو کے ڈنک والی جگہ پر لگایا جس سے زہر کا اثر جاتا رہا اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تکلیف ختم ہوگی



حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی اس تقلید کے وظائف اللہ عزوجل کے حضور دعا فرمائیں کہ الہی ابوبکر رضی اللہ عنہ کو روز حشر میرے ساتھ مقام عطافرمانا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا کو قبولیت اللہ عزوجل نے بذریعہ وحی عطا فرمائی


اگلی قسط نمبر 19 میں پڑھ لیجئے

Post a Comment

0 Comments