سیرت حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قسط نمبر17

                        غارےثور کے سفر کے دوران 



 حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا گزر قبیلہ خزاعہ کی  ایک نیک سیرت عورت ام معبد کے پاس سے ہوا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس سے دریافت فرمایا کہ اس کے پاس اگر کھجوریں دودھ اور گوشت ہو تو وہ انہیں بیج دے ام معبد نے عرض کیا کہ میرے پاس اس وقت کچھ نہیں ہے سوائے ایک بکری کے جو نہایت کمزور ہے اور وہ بکری کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دی





حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس بکری کے تھنوں کو بسم اللہ پڑھ کر ہاتھ لگایا ا




ور دودھ دھونا شروع کر دیا بکری کے دودھ سے برتن بڑھ گیا اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ  میں نے سیر ہو کر دودھ پیا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ بکری کا دودھ دھوا اور جب برتن دودھ سے بھر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ برتن ام معبد  کو دیا





جب ابو معبد  گھر واپس آیا توام معبد نے سارا ماجرہ ابو معبد کو بیان کیا



 کہ کس طرح دو نیک فرشتہ صفت انسان آئے اور ان کی کمزور بکری کا دودھ دوہا خود بھی سے رو کر پیا اور ہمارے لیے بھی ایک برتن بھر کر چھوڑ گئے ابو معبد  نے جب حلیہ دریافت کیا تو ام معبد نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا حلیہ مبارک بیان کردیا ابو معبد نے جب حلیہ سنا تو کہا اللہ کی قسم یہ تو وہی ہے جن کا تذکرہ مکہ میں ہو رہا ہے




حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ جب میں اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ سے نکلے تو ساری رات سفر کے بعد صبح کے وقت ہمیں ایک چٹان نظر آئی جس کے سائے میں میں نے کپڑا بچھا دیا تھا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کچھ دیر آرام فرما لیں اس دوران ایک چرواہا ادھر نکل آیا میں نے اس چرواہی سے پوچھا کہ کیا اس کی بکریاں دودھ دیتی ہیں تو اس نے ایک باقی میرے حوالے کر دی جس کے تینوں کو صاف کر کے میں نے دودھ دوہا اور ایک برتن کو دودھ سے بھر کر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اور میں نے سیدھے ہو کر پیا




حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دودھ پینے کے بعد ہم نے وہاں سے کوچ کیا راستے میں  سراقہ بن مالک بن  جاسم کنانی نے ہمیں آن لیا میں نے جب اس سے دیکھا تو رو پڑا اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ ہماری تلاش میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا غم نا کہاو یقینآء اللہ ہمارے ساتھ ہے




جب کچھ دیر بعد سراقہ ہمارے نزدیک آگیا 



تو میں نے پھر روتے ہوئے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس نے ہمیں آن لیا ہے  حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابوبکر رضی اللہ عنہ روتے کیوں ہو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے لئے نہیں دل کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے روتا ہوں کے خدانخواستہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کچھ نقصان نہ پہنچاے





حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس وقت اپنے ہاتھ دعا کے لیے بلند کئے اور فرمایا اے اللہ جس کے ذریعے سے تو چاہے ہم اس سے بچا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ کہنا تھا کہ سراقہ کا گھوڑا پیٹ تک زمین میں دھنس گیا اور وہ سنا لگا کر گھوڑے سے نیچے اتر آیا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ  واٰلہٖ وسلم سے عرض کرنے لگا کہ مجھے معلوم ہے کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا  کام ہے اگر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مجھے اس مصیبت سے نجات دے دیں تو میں نہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیچھا کر رہے ہیں یہاں تک نہیں نہیں دوں گا




چنانچہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے حق میں دعا کی اور اس کا گھوڑا زمین سے نکل آیا اور وہ واپس مکہ چلا گیا




بھی جاری ہے اگلی قسط  18میں پڑھیں


Post a Comment

0 Comments