سیرت حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قسط نمبر16

          جس وقت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 



اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سفر کے لئے گھر سے نکلنے لگے تو حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سفر کا سامان لے کر آگئیں آپ رضی اللہ عنہ نے جب دیکھا کہ سامان باندھنے کے لئے کچھ نہیں تو اپنا ازاربند دو ٹکڑے کر کے اس سے سما نے سفر کو باندھ دیا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہاکے جب اس عمل کو دیکھا تو آپ رضی اللہ عنہ کو ذات النطاطین کا خطاب دیا





حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مکہ شہر سے باہر نکلے




 اور جنوب کی سمت روانہ ہوئے جو ملک یمن کی جہت پر تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے غلام عمر رضی اللہ عنہ بن فہمیرہ اور عبدالرحمن بن اریقط جس کا تعلق بنو ویل سے تھا اور جسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے راستہ بتانے کے لئے اجرت پر رکھا تھا کہ حوالے دونوں اونٹنیاں اور دیگر سامان دیا اور ان سے کہا کہ وہ ان ہی تین روز بعد غار ثور میں ملیں جو مدینہ منورہ کے راستہ میں واقع تھا





حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے سفر کا پہلا پڑاؤ غار ثور میں ہی ہوا غار ثور تک کا سفر نہایت ہی دشوار گزار تھا اور کئی مقامات پر حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جان نثار ہونے کا ثبوت دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اردگرد محافظ کی طرح ر ہہے یہی نہیں بلکہ آپ رضی اللہ عنہ نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر سفر کیا




روایات میں موجود ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر




 جب حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خانہ کعبہ میں بتوں کا صفایا کر رہے تھے تو اس موقع پر لات کا بت جو کہ ایک ان کی جگہ نصب تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں پر چڑھ کر اسے توڑ دیں حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کمزور ہے اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے کندھوں پر چڑھ کر اس بت کو توڑ دیں





حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا اے علی رضی اللہ عنہ کیا تم نبوت کا بوجھ اٹھا لو گے اور حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سن کر خاموش ہو گئے اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں پر چڑھ گئے جس وقت حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں پر چڑھ آئے تو عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ہاتھ اس وقت تک معلا تک پہنچ گئے ہیں اگر حکم ہو تو ہاشم اللہ کو نیچے کھینچ لو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے علی رضی اللہ عنہ تمہیں جو کہا گیا ہے تم وہ کرو





حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شان صدیقیت کی یہ بہت بڑی دلیل ہے 



کہ آپ رضی اللہ عنہ ناصر ہو جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سفر ہجرت میں رہے اور غار ثور میں قیام کیا اور یار غار کے لقب سے سرفراز ہوئے بلکہ عورتیں اللہ انہوں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے کندھوں پر اٹھانے کی کی سعادت حاصل کی







ابھی جاری ہے اگلی قسط 17 نمبر میں پڑھیں




Post a Comment

0 Comments