سیرت حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قسط نمبر12

                    یار غار




حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب مشرکین مکہ کو دعوت حق کی تبلیغ کی تو مشرکین مکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جان کے دشمن بن گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو طرح طرح کی اذیتیں دینا شروع کر دی اس دوران حضور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت کو حبشہ کی جانب ہجرت کرنے کا حکم دیا تاکہ وہ مشرکین مکہ کے مظالم سے بچ سکیں اور تبلیغ اسلام کا کام بخوبی انجام دے سکیں




صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی وہ جماعت جس نے حبشہ کی جانب ہجرت کی 



ان کے پہلے قافلے میں پندرہ مرد اور عورتیں شامل تھیں جس کے بعد استہ آہستہ مزید قافلے حبشہ کی جانب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق ہجرت کرگئے اور جو مسلمان مہاجرین کی تعداد سو سے تجاوز کرگئی جس نے 83 مرد اور 18 عورتیں شامل تھیں





نجاشی کے دربار میں مہاجرین کی نمائندگی حضرت سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ بن ابی طالب کرتے تھے



 حبشہ کی جانب ہجرت کرنے والوں میں حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہما اھلیہ حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہٗ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جیسے جلیل القدر صحابہ کرام بھی شامل تھے



حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ حبشہ کی جانب ہجرت کا ارادہ کیا



 مشرکین مکہ میں سے ایک سردار ابن دغنہ کو آپ رضی اللہ عنہ کی ہجرت کا پتہ چلا تو اس نے سرداری نے قریش سے کہا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ایسا شخص نہیں جو اپنے وطن سے چلا جائے یا اسی وطن سے نکل جانے پر مجبور کیا جائے وہ لوگوں سے صلہ رحمی کرتا ہے اور مسائل میں گھرے ہوئے لوگوں کی مدد کرتا ہے ابغانی سرداران قریش کو ضمانت بھی اور حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو حبشہ کی جانب ہجرت کرنے سے روک دیا



اس سے آگے کی تفصیل اگلی قسط13  میں پڑھ لیجئے گا

Post a Comment

0 Comments