ایک بچے نے اپنی ذہانت سے پچاس ہزار روپے جوری ہونے سے بچا لیے

 بیٹے کی ذہانت عبدالصمد جاسوسی ناول بہت شوق سے پڑھتا تھا اس کی چھٹی حس بھی بہت تیز تھی عبدالصمد اپنے ابو اور دادی کے ساتھ رہتا تھا ۔

ایک دن عبدالصمد کے ابو اپنی والدہ کے علاج کے لیے بینک سے 50 ہزار روپے نکلوا کر گھر نہ رہے تھے راستے میں ہجوم تھا اس لیے لٹیرے نے گھر تک ان کا پیچھا کیا ابو نے پیسے لا کر اپنی الماری میں رکھے اور لاکھ لگا دیا، اور جب بھی تکیے کے نیچے رکھ دیں آدھی رات کے وقت گھنٹی بجی ابو دروازے تک گئے کون ہے،  ابو نے پوچھا لوٹیرے نے عیاری سے جواب دیا بھائی میں ایک غریب آدمی ہوں ایک ہوٹل میں برتن دھو تا ہوں اب گھر جا رہا ہوں، مجھے بہت سخت سردی لگی ہوئی ہے آپ کو اللہ کا واسطہ مجھے کوئی سویٹر یا چادر لا دے



ابو یہ سن کر سوچ میں پڑ گئے دادی نے کہا نہ جانے کون ہے بس اس کو چلتا کرو اتنے میں لٹیرا پھر بولا بھائی میرا گھر شہر سے بہت دور ہے مجھے سردی لگی ہے برائے مہربانی ہوگی مجھے کوئی پرانی سی چادر دے دو تاکہ میں پرسکون طریقے سے گھر تک پہنچ جاؤں۔ ورنہ مجھے اندیشہ ہے کہ میں راستے میں گر پڑوں گا کیونکہ مجھے سردی کی وجہ سے بخار ہوگیا ہے۔ یہ سن کر ابو کا دل پسیج ہوگیا ابو اندر سے ایک بڑا سا گرم سویٹر اٹھا کر لائے اور دروازہ تھوڑا سا کھول کر سویٹر آگے بڑھایا تو لٹیرے نے زور سے دروازے کو دھکا دیا اور اندر گھس آیا



جلدی سے تمام روپے میرے حوالے کر دو ورنہ اگلے جہان پہنچا دوں گا لوٹیرے نے ابو کی گردن پر خنجر رکھتے ہوئے کہا ابو نے کمرے میں آکر الماری کھولی تو دیکھا اس میں پیسے نہیں تھے عبدالصمد جو اسی کمرے میں بستر پر بیٹھا ہوا تھا کہنے لگا، ابو جان نعیم انکل کی بیٹی کی شادی کی تیاری ہے ان کے پاس پیسے نہیں تھے وہ ادھار مانگنے آئے تو میں نے انہیں سارے پیسے دے دیے لیکن بیٹا اس وقت تو اب وہ حیران ہو کر بولے عبدالصمد نے ان کی بات کاٹ دی اور کہا اب وہ ابھی نعیم انکل گھنٹہ پہلے پیسے لے گئے ہیں سوری میں نے آپ کی اجازت کے بغیر پیسے دے دیے



ابو اس لیے ہر ان سے کہا تو کوئی پڑوسی بھی ان کے گھر نہیں آیا پھر یہ عبدالصمد کیا کہہ رہا ہے بار حال کچھ سوچ کر وہ خاموش ہو گئے ، ادھر لوٹیرا یہ سن کر زیادہ حیران پریشان ہوگیا بہرحال اس نے سارے گھر کی تلاشی لی لیکن اسے خوش نہ ملا آخر غصے میں آ کر اس نے ابو سے کہا جب میں جو مال ہے دے دو ابو نے اپنی جیب سے ساری نقدی نکال کر اسے دیدو تقریبا چار سو پچاس روپے اور کوئی قیمتی چیز گھر میں نہیں تھی، تو وہ چلا گیا دراصل عبدالصمد نے جیسے ہی آدھی رات کے وقت دستک کی آواز سنی اس کی چھٹی حس بیدار ہو گئی تھی اس نے جلدی سے پچاس ہزار روپے الماری سے نکال کر لفافے میں رکھے اور اس لفافے کو فریج کے سبزی والے خانے میں ساری سبزیوں کے نیچے چھپا دیا ،اس طرح اس کی چالاکی اور پھرتی سے اس کی دادی کے علاج میں کام آنے والے پیسے بچ گئے



Post a Comment

0 Comments