سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور حماس کے مابین مکالمہ فتوح شام قسط نمبر21

 حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اس کے مقابلے کے لئے میدان میں اترے اس نے کہا کیا آپ سردار اور سپاہ سالار ہیں




 آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہم مسلمان میرے متعلق ایسا ہی سمجھتے ہیں اور یہ میری امارات اور سپہ سالاری اسی وقت کے لئے ہے جب تک میں اللہ تعالی کی اطاعت کرنے والا ہوں اگر میرا عمل اللہ تعالی کے احکام کے خلاف ہوں اور میں کوئی نافرمانی کروں تو پھر ان  پر میری کوئی امارات اور سرداری باقی نہیں رہ سکے گی

 روماس نے کہا میں شہان روم میں سے ایک بادشاہ اور عقلاۓ روم میں سے ایک عقل مند آدمی ہو حق کسی صاحب نظر و فکر اور دانا و صاحب سیرت شخص پر پوشیدہ نہیں رہ سکتا میں نے سابقہ کتب اور تاریخ عالم کا مطالعہ کیا ہے 


کہ اللہ تعالی ایک نبی قریشی ہاشمی جن کا نام محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوگا کو مبعوث فرمائے گا

 حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے فرمایا بخدا وہ ہمارے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں روم اس نے کہا کیا تمہارے لئے کوئی کتاب نازل ہوئی ہے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے فرمایا اور اس کتاب کا نام قرآن ہے روماس میں نے کہا کیا تم پر شراب حرام کی گئی ہے 


حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہمارا کوئی شخص اگر شراب ہوتی ہے تو ہم اس پر حد جاری کرتے ہیں اور جو شخص زناکاری کا ارتکاب کرے اس کو کوڑے مارے جاتے ہیں اور اگر زانی شادی شدہ اور محصن ہو تو اس کو  سنگ سار کر دیا جاتا ہے

 روم اس نے کہا کیا تم پر نماز فرض کی گئی ہیں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہم پر دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں روم اس نے کہا کیا تم حج کرتے ہو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہاں روماس نے کہا کیا تم پر جہاد فرض کیا گیا ہے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر جہاد فرض نہ ہوا ہوتا تو ہم تمہارے ساتھ جنگ کرنے کیوں کر آتے جہاد فرض ہے تبھی تو تم سے لڑ رہے ہیں


روماس کا حقیقت کو تسلیم کرنا اور اپنی قوم سے ڈرنا





 روم اس نے کہا میں ضرور جانتا ہوں کہ تم حق پر ہو میں آپ لوگوں سے محبت کرنے والا ہوں میں نے اپنی قوم کو آپ سے ڈر آیا تھا کہ آپ سے محفوظ  تر رہیں مگر وہ قوم نہیں مانی اور میں اپنی قوم کی طرف سے سخت پریشان ہوں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے  روماس کو دعوت توحید دیتے ہوئے کہا اے روماس پڑھو

 اشھد اللہ الہ الا اللہ  وأن محمد رسول اللہ


 تیرے لیے وہی ہوگا جو ہمارے لیے ہے اور تجھ پر وہی ہوگا جو ہم پر ہیں

 عوام اس نے کہا میں ضرور مسلمان ہوجاتا لیکن مجھے ڈر ہے کہ اگر میں اپنے اسلام کا اعلان کرتا ہوں تم میری قوم میرے قتل کے درپے ہو جائے گی اور میرے حرم کو قید میں ڈال دے گی البتہ میں ان کے پاس جاتا ہوں اور ڈرا دھمکا کر ان کو ترغیب دیتا ہوں شاید اللہ تعالی  ان کو ہدایت عطا فرما دے



 عارضی حملہ اور روماس کا بھاگ جانا



 حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر تم اسی طرح اپنی قوم کی طرف لوٹ گئے اور ہمارے درمیان جنگ و قتال نہ ہوا تو ان کو شک گزرے گا مجھے اندیشہ ہے کہ وہ تمہیں کوئی نقصان نہ پہنچائیں لہذا بہتر یہی ہے کہ میں تم پر حملہ کرتا ہوں 


اور تم بھی مجھ پر حملہ کرنا کہا کے تم پر تو ہمت نہ لگ سکے اور تھوڑی بہت کشمکش دکھانے کے بعد اپنی قوم کے پاس چلے جانا کہتے ہیں کہ پھر ایک نے دوسرے پر حملہ کیا اور فوجیوں کو فن حرب کے خوب کرتب دیکھاۓ یہاں تک کہ روماس نے آپ سے کہا مجھ پر زوردار حملہ کیجئے تاکہ میں میدان سے بھاگ پڑھو ساحلوں میں میری مدد اور کمک کے لیے ایک بطریق جس کا نام دریاخان ہے بھیجا ہے اور مجھے خوف ہے کہ کہیں وہ آپ کو کوئی گل نقصان نہ پہنچائیں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ تعالی مجھے اس پر غلبہ اور فتح عطا فرمائے گا پھر آپ نے روماس پر زوردار حملہ کیا روم اس میدان  سے بھاگ  بھاگ کر اپنی قوم میں جا چھپا اپنے اس کا زیادہ تعاقب نہ کیا


Post a Comment

0 Comments