حضرت شرجیل رضی اللہ عنہ کی ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کے متعلق رائے فتوح شام قسط نمبر 20

                 حضرت شرجیل رضی اللہ عنہ نے کہا


 کہ حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ ایک سیدھے سادے خداترس مسلمان ہیں لڑائی کے ہتھکنڈوں اور جنگی چالوں اور موقع کی نزاکت سے بہت کم واقف ہے پھر آپ نے فوج کو سفر کی تھکن دور کرنے کی غرض سے آرام کرنے کا حکم دیا فوج نے پڑاؤ کیا اور سپاہی نے ایک دوسرے کی غمخواری اور ہمدردی کی اگلے دن بصرہ کے لشکر میں مسلمانوں کی طرف پیش قدمی کی حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اپنے سپاہیوں سے فرمایا بصرہ کے لوگ یہ سمجھ کر مسلمان سفر کی وجہ سے تھکے ہوئے ہیں



 اور ان کے گھوڑے لمبی مسافت طے کر کے آئے ہیں اور تھکن سے چکنا چور ہے اس لیے وہ ہماری فوج کی طرف بڑھ رہے ہیں تم بھی اللہ تعالی کی برکت اور اس کی مدد پر بھروسا کرتے ہوئے تیاری کرو ہتھیار پہنو اور گھوڑوں پر سوار ہو جاؤ چنانچہ مسلمانوں نے جنگ کی تیاری کی اور مسلح ہو کر سوار ہو گئے



 ہم عمر بہادر کا  چار سو چرچا




 حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اپنے لشکر کو یوں ترتیب دیا کہ میمنہ  پر حضرت رافع بن عمیرہ رضی اللہ عنہ کو اور میسرہ پر حضرت ضرار بن الازور بن مبارک رضی اللہ عنہ کو جو ایک کم عمر مگر بہادر نوجوان تھے جن کی بہادری اور شجاعت کا اس کم سنی میں شہر شہر چرچا تھا مقرر اور تعینات کیا پیدل فوج کی کمانڈر حضرت عبدالرحمن بن حمید الجمعی رضی اللہ عنہ کو دھمکی دی گئی تھی اور لشکر جرار کے دو حصے کئے گئے ہیں ایک حصہ پر حضرت مسیب بن  نجیبہ تزاری رضی اللہ عنہ کو مقرر کر کے پورے لشکر کے ایک بازو پر کھڑا کیا جب کہ دوسرے حصے پر حضرت مزعوربن غانم الاشعری رضی اللہ عنہ کو مقرر فرمایا اور حکم دیا کہ جب میں دشمن پر حملہ گھوڑے سوار مثمن کے گھوڑ سواروں پر ایک دم ٹوٹ پڑیں



رومی سردار کا مقابلے میں سردار طلب کرنا





 علامہ اقبال دی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہ لشکر کو ہدایت اور وصیت فرمانے کے لیے  باقی رہے پھر آپ رضی اللہ عنہ نے حملہ کرنے کا ارادہ کیا ہی تھا کہ اتنے میں اچانک رومیوں کی فوج کی صفوں کو چیرتے ہوئے ان میں سے ایک بیری کل خوش پوش شخص جس نے جسم پر سونے چاندی رسم اور یاقوت کی آنکھوں کو خیرہ کردینے والی زینت پہن رکھی تھی پوری آب و تاب کے ساتھ میدان میں نکلا دونوں لشکروں کے درمیان میں کھڑا ہو کر عربی زبان میں ایک دیہاتی عربی کی طرح کہنے لگا قوم عرب میں بصرہ کا سردار ہوں اور میرے مقابلے میں تمہارا بھی کوئی سردار ہیں میدان میں آئے




Post a Comment

0 Comments