رومی فوج کی جنگ کی تیاری فتوح شام قسط نمبر19

               علامہ واقدی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں




 رومی قومی حسن کرم پر آمادہ ہوگئی اپنے لشکر کو تیار اور شمار کرکے صف بندی شروع کر دی افواج مسلم کے جرنیل حضرت شرجیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ نے رومی فوج کو جنگ پر آمادہ دیکھ کر اپنی فوج کے بہادر جوانوں سے خطاب کیا اور جہاد کی ترغیب دی آپ نے فرمایا


 خوب جان لو اللہ تعالی تم پر رحم فرمائے بے شک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جنت تلواروں کے سائے میں ہے اور اللہ تعالی کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب خون کا وہ قطرہ ہے جو اللہ تعالی کی راہ میں گرے اور وہ آنسو ہے جو اللہ تعالی کے خوف سے جاری ہو دشمن سے جہاد کرو تیرو سنی کردوں اور مل کر تیر ایک ساتھ چلاؤ تاکہ خدا سے ادھر ادھر کر ضائع نہ ہو جائیں پھر آپ نے قرآن مجید کی ایک آیت پڑھی جس کا ترجمہ یہ ہے


 اے ایمان والو اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہرگز نہ مرنا مگر مسلمان



 کاتب وحی کی دعا اور اللہ تعالی کی امداد و نصرت





 حضرت ماجد ین رویم العبسی  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں بھی حضرت شرجیل رضی اللہ عنہ کے اس لشکر میں موجود تھا دشمن نے بارہ ہزار جوانوں کے ساتھ یہ خیال کرتے ہوئے کے ہم جنگ جیت جائیں گے ہم پر حملہ کر دیا ہم ان کے مقابلہ میں ایسے تھے جیسے سیاہ اونٹ کے پہلو پر تل برابری سفیدی ہو ہم نے اس جنگ میں اس شخص کی مانند جو موت اور سفر آخرت کے وقت صبر کرلیا ہے صبر کر لیا تھا دوپہر تک لڑائی ہوتی رہی دشمن برابر اس گھمنڈ میں رہا کہ یہ جنگ کو بھر حال اس نے جیتی ہوئی ہے

 میں نے اس حالت میں حضرت شرجیل رضی اللہ عنہ کو دیکھا آپ دونوں ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالی کی بارگاہ میں یہ دعا پڑھ رہے تھے



 اے ہمیشہ زندہ قائم رہنے والے اور اے آسمانوں اور زمین کے بنانے والے بزرگی اور عزت کے مالک اے اللہ تو کافروں کی قوم پر ہمیں  فتح و نصرت عطا فرما


 آپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اللہ کی قسم حضرت زید رضی اللہ عنہ نے ابھی اپنی دعا کو ختم نہیں کیا تھا کہ اللہ کی مدد پہنچ گئی ہم چاروں اطراف سے دشمن کے نرغے میں آئے ہوئے تھے دشمن نے ہمارا محاصرہ کر کے دل میں یہ تھا کیا ہوا تھا کہ اب فتح ہماری ہے اچانک حوران کی طرف سے تاریخ رات کی مثل ایک گرد و غبار اٹھتا ہوا دکھائی دیا


 حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ امداد الہی کا نشان بن گئے



 جس وقت ہمارے قریب آیا تو اس میں پیشرو گھوڑے پر ایک سوار زور سے آواز دے کر کہہ رہا تھا شرجیل اللہ تعالی کےدین کی فتح خان نصرت مبارک ہو میں مشہور شہر سوار خالد بن ولید رضی اللہ عنہ دوسرے شہر سوار بھی اپنے نام سے پکار کر کہہ رہے تھے پھر یہ کے بعد دیگرے آگے پیچھے قوم لخحم اور قبیلہ جذام کے مجاہدین بھی پہنچ گئے ان کے پیچھے تمام لشکر آ گیا ایک جھنڈا جس کو حضرت رافع بن عمیرہ الطائ ضی اللہ عنہ اٹھائے ہوئے تھے اس پر میں نے دیکھا یہ تحریر تھا شاہین کا علم



 سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی للکار رومیوں کے حوصلے پست ہوگئے




 علامہ واقدی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں ہم سے حضرت سالم بن عدی از وقار بن حسن عامری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے فرماتے ہیں


خدا کی قسم میں رومیوں نے جب حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی گرجدار  شیر جیسی للکار سنی تو ان پر گھر ہو جیسی اوس پڑ گئی اور وہ بجھ سے گئے ان کے حوصلے پست ہوگئے اور مسلمانوں نے ایک دوسرے کو سلام کیا اور حضرت شرجیل رضی اللہ عنہ نے جس وقت حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو سلام کیا تو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے فرمایا شرجیل رضی اللہ عنہ کیا تمہیں خبر نہیں تھی کہ یہ ایک خاص موسم ہے اس میں اہل شام حجاز اور اہل عراق کا سالانہ اجتماع ہوتا ہے رومیوں کے لشکر اور سردار اس موقع پر جمع ہوتے ہیں پھر نہ معلوم کیوں تم نے اپنے آپ کو بمع اپنے ساتھیوں کو اس جگہ پھنسا دیا


Post a Comment

0 Comments